Monday, October 27, 2025

نفرت کے سائے، دشمنی کے زخم تنگ نظری نے چھین لیا ہے سُکھ۔ غربت کی زنجیر، تشدد کی آگ جنگ کے نعروں نے بکھیری ہے خاک۔ پاک ھند کیوں نہیں محبت کا گہوارہ؟ جناح و گاندھی کا خواب تھا سب کا سُکھ چین

 


  بیپر کے ایکس کی  پوسٹ "تیرا میرا رشتہ کیا لا الہ الا اللہ" کی تحریر کے جواب میں ایکس پر میرا جواب۔


امن کا خواب پاکستانیوں اور انڈین کے لیے۔

نفرت کے سائے، دشمنی کے زخم 
تنگ نظری نے چھین لیا ہے سُکھ۔ 
غربت کی زنجیر، تشدد کی آگ 
جنگ کے نعروں نے بکھیری ہے خاک۔

مگر اُٹھو، کہ دل میں بستا ہے نور 
محبت کی شمع جلاؤ، ہر گھر ہر دور۔ 
لا إله إلا الله، سب کا ہے رب
نہ رنگ، نہ نسل، نہ مذہب کا غلب۔

قانون کی چادر سب کو سمیٹے
خوشحالی پھولوں کی طرح مسکرائے۔
 نہ کوئی غلام، نہ کوئی ہے مجبور 
ہر دل میں بسے امن و محبت کا سُرور۔

جنت کی امید کو چھوڑو ذرا
یہ دنیا بناؤ جنت کا بسیرا۔ 
ہر انسان جوابدہ خود ہی رہے
نہ تعصب کا ورثہ، نہ نفرت کا ڈھیرا۔

پاک ھند کیوں نہیں محبت کا گہوارہ؟ 
نہ مذہب کے نام پر ہو کوئی سارا۔ 
جناح و گاندھی کا خواب تھا سب کا سُکھ چین 
آؤ مل کر بنائیں پورے خطے کو حسین۔





مذہب کو سیاسی اور مالی مفادات کے لیے استعمال کرنا نسل پرستی کی ایک شکل ہے۔ 

انسانوں کو نوآبادیاتی نظام سے آزادی اس لیے نہیں ملی کہ ان کا تعلق لا إله إلا الله، عیسائیت، ہندو، بدھ، یہودی، پارسی یا دیگر مذاہب سے تھا۔ وہ ہزاروں سال سے یہی تھے، مگر غلام تھے۔ مذہبی نصوص نے بھی غلامی کو غیر قانونی قرار نہیں دیا، بلکہ غلام معاشروں کے قوانین بنائے، جہاں غلام عورت اور مرد بغیر آزادی کے شادی بھی نہیں کر سکتے تھے۔ 

عوام نے آزادی کی جدوجہد مشترکہ خطے، تاریخ اور مقامی حقوق کی بنیاد پر کی۔ نتیجتاً، نوآبادیاتی نظام، خواہ عیسائی، ہندو، یہودی یا مسلم ہو، عوام کو آزادی دینا پڑی۔ 

کیا پشاور آرمی پبلک اسکول، نشتر پارک، داتا دربار، لال شہباز قلندر، عبداللہ شاہ غازی یا جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والوں اور مرنے والوں کا تعلق لا إله إلا الله سے نہیں تھا؟ 

کیا جنگ جمل کے دونوں فریقین کا لا إله إلا الله ایک نہیں تھا؟

 ناخواندہ معاشروں کے مذہبی، نسلی، قومی یا قبائلی جذبات کو سیاسی اور مالی مفادات کے لیے عارضی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، مگر اس کے تباہ کن نتائج ہوتے ہیں۔ یہ کہنا کہ ستر ہزار شہید ہوئے، ذمہ داری ختم نہیں کرتا، بلکہ اس کی ذمہ داری مذہبی نسل پرستی کی سیاست ہے۔

 پاکستان مسلم اکثریتی ہندوستانی علاقوں پر بنا تھا؛ ہندو-مسلم تقسیم پر نہیں بنا تھا، لیکن مذہبی نسل پرستوں نے پاکستان پر  قبضہ کر لیا اور بانی پاکستان کی تقریر تک کو سنسر کیا دوسری طرف گاندھی جی قتل کیا گیا۔ سیاسی طور پریہ دو ریاستی حل تھا تاکے فرقہ پرستی کے متصادم سیاسی نظریات کو ایڈجسٹ اور اکوموڈیٹ کیا جاسکے جو جدید سماج کی سیاسی ضرورت ہر معاشرے کو درپیش ریتی ہے اور ریگی۔ 

کون اچھا مسلمان ہے، اس کا معیار قرآن ہے، نہ کہ ورثے میں ملنے والے تعصبات اور مزید یہ کے مذہب ہر فرد کا ذاتی مسلہ ہے نہ کے معاشرے کا۔ دوسری کی ذاتی زندگی میں مداخلت صرف قانون کی خلاف ورزی پر قانون کرتا ہے نہ کے ہر ایک دوسرے کے ساتھ مذہب، نظریات، یا فرقہ پرستی پر لڑائی شروع کرکے معاشرے کو انارکی کا شکار کرے۔ 

دنیا میں ہر بالغ انسان قانون کے سامنے خود جوابدے ہے نہ کے دوسرا اور آخرت میں بھی ہمارے عقیدے کے مطابق اللہ کے سامنے ہر ایک خود جوابدے ہے نہ کے معاشرہ یا فرد کے رشتہ دار۔ پوسٹ صنعتی عہد میں غلام دار معاشرے کے رسم و رواج، اخلاقیات، قاعدے قانون قابل عمل نہیں ہوتے۔

No comments: