میں نے نیچے قران کی وہ ساری ایات بھی پوسٹ کی ہیں جن کو بنیاد بناکر عورت کے پردے کا جواز دو سو پچاس سال کے بعد گھڑنا شروع ہوا تھا۔ عورت کے جسم کے جس حصے کو مرد سے اضافی چھپانے کا قران کہتا ہے وہ سورہ نور ایت 31 کی یہ عبارت بِخُمُرِهِنَّ عَلٰی جُیُوْبِهِنَّ ہے۔ جیوبھن انکی جیبیں یعنی چھاتیاں۔ جس کا مطلب ہے عورت پبلک میں ٹاپ لس نہیں ہوسکتی۔ مثال کے طور پر بیوی خاوند اگرپبلک کے سوئمنگ پول میں تیرنے جانیگے تو خاوند ٹاپ لس(ننگی چھاتی) ہوسکتا ہے لیکن بیوی نہیں ہوسکتی اور یہی مطلب ہے قران کے حجاب کا۔
سر اور چہرے کاحجاب یہودیوں کا ہے قران کا نہیں ہے۔ اسی طرح چہرے کا پردہ 12 ویں صدی کے جیورسٹ ابن تعمیئ نےقران کی سورہ الاحزاب ایت 59 کے لفط "ان یعرفن" تاکے تم پہچانی جاو کے درمیان "لا" لگاکر "ان لا یعرفن" تاکے نہ پہچانی جاو بنادیا جو لٹرری طور پر قران کو بدلنا ہے۔ نیچے اس ایت اور ابن تعمیی کی کتاب کا ریفرنس موجود ہے آپ خود پڑھ سکتے ہیں۔
جس طرح حجاب، محرم اور جنسی علیحدگی کو اسلام بنایا گیا تھا جب کے اس کی تصدیق نہ قران کرتا ہے نہ تاریخ۔ مثال کے طور پر سورہ توبہ ایت 71 عورت مرد کو دوست قرار دیتی ہے۔
سورہ توبہ ایت 71 مفتی تقی عثمانی
کا انگریزی ترجمہ۔
خود نبی بخاری کی حدیث کے مطابق خواتین کے درمیان بیٹھتے تھے اور خواتین ان کے لیے میوزک بجاتی اور بدر کے شہداء کے لیے شاعری گاتی تھی۔ یعنی خود حدیث بھی جنسی
علیحدگی، حجاب اور محرم کی نفی کرتی ہے۔ اس کے علاوہ
مشکوۃ جلد دوم صفحہ 81
مشکوۃ جلد دوم صفحہ 84
واقع افک کے دوران حضرت عائشہ پیچھے رہ گی تھی اور دوسرے دن صفوان بن معطل کے ساتھ آئی تھی۔ کیا محرم، حجاب، اور جنسی علیحدگی ہوتی تو خود نبی کی بیوی اس کی خلاف ورزی کر سکتی تھی؟
جنگ جمل جس میں دونوں طرف نبی کے ہزاروں قریبی صحابہ شامل تھے اور حضرت عائشہ اپنی فوج کی کمان مدینے سے کرتی ہوئی عراق کے شہر بصرہ تک کا سفر کرتی ہیں اور بصرہ کے میدان جنگ میں حضرت عائشہ اونٹ پر بیٹھکر اپنی فوج کی میدان جنگ میں کمان کرتی ہیں۔ کیا اگر محرم، حجاب یا جنسی علیحدگی نبی اور صحابہ کے دور کے اسلام میں ہوتی تو حضرت عائشہ اور سارے صحابہ خلاف ورزی کرسکتے تھے؟ اس سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح ثابت ہوتی ہے کے محرم، حجاب اور جنسی علیحدگی کی بدعات کو دو سو پچاس سال بعد اسلامی کلچر کا حصہ بنایا گیا تھا جو زرتش مذہبی کلچر اور بنیاد پرست یہودیت کا عکس تھا جو مسلم تحریروں کو متاثر کرتا رہا اور جس کے سبب مسلم معاشرے میں فکری جمہود، سماجی انحطاط پیدا ہوا اور آگے بڑھنے اور نئے راستے تلاش کرنے کے شروع کے اسلام کے رجحان سے دوری نظر آتی ہے اوریہی سے تنازل کی تاریخ میری رائے میں شروع ہوتی ہے ورنہ گریک لٹریچر یورپ میں پہلےعربی ترجمہ کے ساتھ پہنچا ہے نہ کے گریک زبان میں۔ اسی طرح چین اور ھندوستان کا لٹریچراور تخلیقات عرب جب وہاں پہنچے تو اپنے ساتھ واپس لاکر انکی تحریروں کا ترجمہ کیا، بہتر بنایا اور اس کےبعد اسے یورپ منتقل کیا۔ ایک عہد میں عربی اٹلی، جرمنی، فرانس اور انگلینڈ کی یونیورسٹیوں میں اسکالرز کی زبان تھی۔ اسپینش زبان کو چالیس فیصد عربی نے متاثر کیا ہے۔ گریک اور فارسی کو عربی نے اپنے اندر ان کارپوریٹ کیا ہے۔
ترمیم کرکے سزا 100 کوڑے ہے
سورہ نورایت 4 جھوٹا الزام لگانے پر 80 کوڑوں کی سزا
نور ایات 6، 7، 8، 9 خاوند بیوی پر الزام لگائے کے اس نے اپنی بیوی
کو دوسرے مرد کے نیچے دیکھا ہے مگر اس کے پاس 4 گواہ نہیں تو
چار بار حلف اٹھایگا کے وہ سچ کہے رہا ہے مگر جواب میں بیوی بھی
چار بار حلف اٹھاکر کہے دے کے یہ جھوٹ بولتا ہے تو سزا ختم۔
نور ایت 30 جو مرد کو نظریں نیچے رکھنے
اور شرمگاہ کی حفاظت کا کہتی ہے
نور ایت 31 یہ واحد ایت ہے جو مرد کی طرح عورت کو بھی نظریں نیچے
رکھنے/شرمگاہ کی حفاظت کے علاوہ عورت کواپنی چھاتیاں چھپانے کی
کا کہتی ہے نہ کے سر یا چہرا۔
احزاب ایت 53 جو نبی کے گھر آنے جانے والوں کو ریگولیٹ کرتی ہے۔ اس ایت میں لفظ حجاب استعمال ہوا ہے جسکا مطلب نبی کی بیویوں کے بیڈروم کے دروازے کا پردہ ہے نہ کے ان کے جسم کا۔ من وراء الحجاب کا مطلب پردے کے پیچھے
سے ان کے ساتھ بات کرو۔ کیا خاتون جو جسم کا پردہ پہین کر
میرے سامنے کھڑی ہے وہ پردے کے پیچھے ہے؟ نبی کے گھر میں 9 بیڈروم تھے لیکن صرف حضرت عائشہ کے بیڈروم کا دروازہ لکڑی کا بنا ہوا تھا جبکے گھر کےباقی 8 بیڈروم کے دروازے ہی نہیں تھے۔ نبی کے گھر میں موجودصحابہ کچھ پوچھنے کے لیے نبی کی گھر کی خواتین کے بیڈروم میں چلے جاتے تھے جس پر حضرت عمر کی تجویز پر ان 8 بیڈرومز کے
دروازں کے سامنے اونٹ کے بالوں کے بنے ہوئے رسی نما پردے لٹکانے کے بعد یہ ایت اتری تھی نہ کے نبی کے گھر کی خواتین کے جسم کا حجاب۔
احزاب ایت 55 احزاب ایت 53 کی تصدیق کرتی ہے کے صرف نبی کی بیویوں
کے قریبی مرد جن کے ساتھ شادی حرام ہے اوررازداری کی ضرورت کے تحفظ
کے لیے انکے بیڈروم میں جاسکتے ہیں۔ اس کا مطلب نہ نبی کی بیویوں کے جسم کا
حجاب ہے نہ محرم یا جنسی علیحدگی کے سوال کا پہلو۔
حزاب ایت 59 جسے 12 ویں صدی کے جیورسٹ ابن تعمیی نے لفظ "ان یعرفن" کے
درمیان "لا" لگاکر "ان لا یعرفن" بنا دیا حالانکے اس ایت کا کنٹکسٹ نور ایت 33 ہے
جب مسلمان عورتیں جو عام خواتین کے لباس میں ہوتی تھی اور انکو لانڈی سمجھ
کر جنسی بزنس کے لیے اپروچ کیا گیا تو انہوں نے نبی سے شکایت کی تو یہ ایت
اتری کے وہ جلباب پہنے تاکے لانڈیوں سے مختلف لگیں۔ یہ ایت شناخت کو چھپانے
یا مسخ کرنے سے منع کرتی ہے نہ کے چہرے کا پردہ۔ جلباب اُس وقت اپر کلاس
کی خواتین کا اورکورٹ قسم کا لباس تھا جس کا سر یا چہرے سے کوئی تعلق نہیں۔
حزاب ایت 59 فارسی ترجمہ اور پس منظر
حزاب ایت 59 کا اردو ترجمہ اورپس منظر
نور ایت 33 اردو ترجمہ
نور ایت 33 انگریزی ترجمہ
نساء ایت 23 پوری لسٹ ہے کے کس کے ساتھ
شادی حرام ہے
نساء ایت 24 نساء ایات 22/23 کے حرام کا حصہ ہے
اور یہ ایات لیگل ہیں۔ اس لسٹ کے علاوہ شادی
رنگ، نسل، قوم، قومیت، مذہب یا فرقے کی
بنیاد پر نہ منع ہے نہ قران منع کرتا ہے اور اس کے
علاوہ بقرہ کی ایت 221 اختیاری ہے لیگل نہیں۔
مندرجہ بالا ایات میں نے یہ ثابت کرنے کے لیے پوسٹ کی ہیں کے قران زنا کے سوال پر بلکل صاف ہے۔ ایک تو زنا فیملی کے اتحاد کو برقرار رکھنے لیے پہلے نساء ایات 15/16 اتری لیکن چونکے اُس وقت کا معاشرہ جو غلام دار قبائلی معاشرہ تھا اس نئے قانون سے مطمعئن نہں تھا تو نساء ایات 15/16 کی ترمیم نور ایات 2، 4، 6، 8، میں اتری جو اُس وقت کے فیملی نظام کے تحفظ یا خاوند/بیوی کے درمیان جھگڑے کا اس ماحول کی ضرورت کا حل تھا۔ قران کی نظر میں زنا اسلام میں شادی شدہ کے درمیان تھا اور سزا بھی شادی شدہ کے لیے ہے جو نساء کی ایات اور نورکی ایات جو اپر بیان کی گئی ہیں بلکل صاف ہیں اور اسی طرح نساء ایت 25 بھی صاف ہے کے قران میں نہ سنگسار کی سزا ہے نہ بالغ غیرشادی کے درمیان جنسی تعلق زنا، گناہ یا سزا ہے۔ مفسرین اپنے نظریات اور تعصبات کے تحفظ کے لیے قران کو مسخ کرنے کی ضرورت کے تحت اپنی پہاڑوں سے بڑی تحریریں لکھتے رہے ہیں مگر ان کی تحریریں مسلم معاشرے میں الجھن کے علاوہ کسی سماجی، قانونی بہتری کا سبب نہ بن سکی بلکے مذہبی نسل پرستی کا سبب بنتی رہی ہیں۔ سنگسار کی سزا یہودیوں کی تورات اور ھندو کی منوہ میں ہے لیکن حضرت عیسی نے اس سزا کو ختم کردیا تھا اس لیے قران میں یہ سزا نہیں ہے۔ مجھے خود اپنی تحقیق کے دوران رجم کے نام کی ایک ایت ملی جو حدیث لٹریچر کی طرح گھڑی گئی تھی لیکن اب اتنی دیر ہوچکی تھی کے اسکا قران کی مقدس عبارت کا حصہ بنانا ممکن نہیں تھا اس لیے ناسخ اور منسوخ کی تھیوری میں اس اصول کا اضافہ کیا گیا تھا کے ایک "حکم ہے مگر قران کی عبارت میں موجود نہیں ہے" یا یہ کے "قران کی عبارت ہے مگر وہ حکم ساکت ہوچکا ہے۔" یہ اس طریقے کی ایک مثال ہے جو دو سو سال بعد نبی کے اسلام کو مسخ کرکے اس پر زرشت مذہبی کلچر اور یہودی بنیاد پرستی کے غلاف کو چڑانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ستم ظریفی یہ ہے قران مذہب کی تعریف بقرہ ایت 177 میں خود کرتا ہے مگر 19 ویں اور20 ویں صدی کے لکھاریوں نے یہودی مذہبی تعریف جو ان کی قانون کی کتاب حلاق میں ہے کا عربی ترجمہ کرکے دین کے نام سے اسلام کی تعریف بنا کر سیاسی ضرورت کے لیے بھر پور طور پر پھیلا کر ورثے میں ملنے والے عقائد کے معصوم جذبات رکھنے والے مسلم عوام کو گمراہ کیا جاتا رہا ہے اور اسی گمرائی کا نتجہ ہے کے اسلام کے نام پر انتہاء پسندی اور تشدد کے نظریہ کا فروغ جس شکار مسلمان عوام سب سے زیادہ ہوئے ہیں۔
نور ایت 33 مدینہ کے اس وقت کے ماحول
کا امیج ظاہر کرتی ہے جس کے سبب مسلم
خواتین کو لانڈی سمجھکر جنسی بزنس کے
لیے اپروچ کیا تو مسلم خواتین نے نبی سے
شکایت کی تو تب حزاب ایت 59 اتری تھی۔
کیا ہاتھ کانٹے کی تعبیر و تشریع جو قران کو بنیاد بناکر اج تک ہمیں بتائی جاتی رہی ہے، جس کی حقیقت دو سو سال بعد بغداد کے ماہرین لسانیات اور ماہرین قانون ہیں جو خود زرتشت مذہبی کلچر اور جیوش بنیاد پرستی کا پس منظر رکھتے تھے نے کیا تھا؛ قران کی مقدس عبارت کو مسخ کرنے کا سبب نہیں بنے؟ اس کی ایک مثال لقمان نام کا ذکر قران میں ہے جس کی تعبیر و تشریع ایک شخص نے 13ویں صدی میں کی ہے جسے ٹھیک عربی لکھنا بھی نہیں آتی تھی اوراس نے اپنی کہانی نبی اور صحابہ سے منسوب کر کے لکھی مگر اسکی یہ تحریر پیرس کے میوزیم میں موجود ہے اور کاربن ڈیٹنگ سے پتہ چلا تھا کے یہ تحریر13 ویں صدی میں لکھی گئی تھی۔
قران کی زبان میں رجال (مرد) نساء (عورت) کا کیا مطلب ہے؟ کیا خواتین کے باہرے میں مسلمان مولویوں کا مذہبی تصوراور تعبیر و تشریع جو صدیوں سے کیا جاتا رہا ہے جس کی بنیاد جنسی نسل پرستی اور قبائلی سماجی تعصبات کا اظہاررہا ہے اور زن زر زمین کے پدر سری رواج کے سماجی نفسیاتی ذہین کے گرد گھومتا رہا ہے مگر قران سے متصادم اور گمرائی پر مبنی نظریہ نہیں ہے؟
6 comments:
god word is not right the true name is ALLAH .this one is truth and i intrest about esa a.s ... and i know some about the esa a.s what is the write in islamic books and the traslation of quran and what is the truth .I hope you are truelly know about the name of esa a.s beacuse Muhmmad s.a.w right know about him self same the esa a.s right know about him self same all prophets means nabi right know about him self and muhmmad s a w right know about the conection between the name of mahdi and muhmmad .
The Priori of the holy text of the Quran is Juda-Christian religious legend and myths and the culture of Mecca and Median. The word Allah was practiced in Mecca before Islam. The people while circling around Kaba before Islam use to recite the same we do today "labbaik allahumma labbaik", Prophet's father name was Abd Allah. The negotiation between Prophet grandfather hazrat Abdul Mutalab and Abra. When the Prophet's grandfather asked Abra why your army captured my camels? Abra replied, I am here to abolish your Kaba and you are not worried about Kaba but you are more worried about your camels. Prophet's grandfather replied, Kaba belongs to Allah and Allah will protect Kaba but camels are mine, and this my duty to protect my camels. Moreover, the story of religion in Jerusalem is Ibrahim, Sara, and Isac and the story of the religion in Mecca is Ibrahim, Hajra, and Ismail. Therefore story of idol worshipers for Meccans doesn't add up. Islam and the holy text inherited the word Allah, Haj from Meccan tradition, not Juda-Christian.
the father name of muhmmad in the historry book is abdullah not the father ALLAH ,but this is wirte only in the religions books and some one body says the name of muhmmad father is abu ALLAH in new jarnation beacuse the real ALLAH much love with the prophet muhmmad s.a.w and the muhmmad saw father name was not ALLAH or abdullah in the law of ALLH and i know some about real ALLAH beacuse some month ago some body hit me football in ground on the my face us night when i sleep my thinknass was going up and reached the uper way of sky and see the ALLAH this moment was only some second and then i see when i sleep and see the uper way of sky my heat was saying ALLAH
spaling missing in tex comment
The Mecca and Medina Arabic was not written but spoken only. As we speak, there is disagreement on the point, that which of the alphabet was available to be used by the Katib-e-Wai, Aramaic or Nabatian. The first book of the Meccan/Medina Arabic is the Quran. The pre-Islamic poetry was composed after Islam. Therefore, to suggest the pronunciation of the name of the Prophet's father by detaching it the Arabic culture of the Hijaz doesn't make sense. Therefore to interpret the Quran by using Hadith literature, in my opinion, is misleading because Hadith literature was accepted in Islam after 200 years by Abbasi Caliph Mutwakil, an influence of Jewish Rabbinical literature and Zoroastrianism religious culture. For example, Christ had abolished stoning to death and the Quran upholds it. First, the Quran 4:15/16 for adultery after 4 eyewitnesses, the wife was not allowed alone to go out of the house as a penalty which was changed by Quran 24:2 with 100 lashes; those alleged adultery but failed to provide 4 witnesses Quran 24:4 with 80 lashes. Husband accused wife of adultery but failed to bring 4 witnesses except himself Quran 24:6, he will take 4 oaths. The wife in reply take 4 oaths that the husband is lying Quran 24:8, the penalty would be finished. Quran 4:25 the slave girl after freedom enters into wedlock, but committed adultery, she will receive half the penalty means 50 lashes. Stoning is in Jewish and Hindu religious law not in the Quran.
i sure you are right but every countery system makes some laws about pepoles but this law does,not match with the law of ALLAH and born think when the peoples are face many problems in the counterys law system and their born many problems,me personaly i am not sure about education system for only study of the books.
Post a Comment