Tuesday, October 3, 2023

پاکستان اور اس کی کٹھ پتلی آزاد کشمیر انتظامیہ فوری طور پر گرفتار شدگان کو رہا کرے، ایکشن کمیٹی کے مطالبات کو تسلیم کرے، منگلہ ڈیم کا جو مائدہ ہے اس پر عمل درآمد کرائے اور ریاست کی جبری تقسیم کے خاتمے اور تقسیم کے دونوں اطراف کے عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حق کے ایجنڈے پر بھارت سے بات کرے تاکے دونوں ملک ریاست کی جبری تقسیم کو ختم کرکے عوام کو پر آمن اور جمہوری ماحول میں زندہ رینے کا موقع دیں۔

 
 
 
پاکستان کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر کے اُس حصے میں جسے آزاد کشمیر کے نام سے جانا جاتا ہے، عوام مسلسل اپنے بنیادی حقوق کے لیے پر امن مظاہرے کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرے ایکشن کمیٹی کے تحت جاری ہیں   جو سخت ترین مہنگائی، آسمان سے باتیں کرتے ہوئے بجلی کے بلوں اور ریاست کی جبری تقسیم کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے۔  حقیقت یہ ہے کے  لوگوں کے پاس نہ روزگار ہے نہ اور کوئی  آمدنی بلکے  پچہترسالوں سے پاکستان اور بھارت نے ریاست کے دونوں حصوں کو میدان جنگ بنایا ہوا ہے اور اس  پالیسی سے  جموں کشمیر کے دونوں حصوں کے عوام کا کوئی تعلق نہیں ہے  بلکے  ایسے حالات    پاکستان اور بھارت  کی حکومتوں کی   اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کی ضرورت  رہی ہے۔ مزید یہ کے یہ پاک بھارت حکمرانون کی   نوآبادیاتی سوچ اور  ہوس کے نشے کا نتجہ ہے کے پورے خطے کے عوام کو ایک جنگی ماحول میں زندہ رینے پر مجبور کیا جاتا رہا ہے

ریاست کے دونوں حصوں کے عوام مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کے دونوں حصہ کے عوام کو مشترکہ طور پر اپنے نمائندے منتخب کرنے کا حق دیا جائے تاکے وہ ریاست کے مستقبل کے آہین پر متفق ہوسکیں جس کے بعد چین، بھارت اور پاکستان کی رضامندی کے بعد اس آہین کو عوام کے سامنے عام ووٹ کے لیے رکھا جائے جسے عوام قبول کریں یا مسترد کریں۔
لیکن اس کے جواب میں پاکستان کی کٹھ پتلی حکومت نے ہزاروں پرآمن مظاہرین اور ان کے رانماہوں کو جیل میں بند کردیا ہے جب کے پاکستان سے مزید فورسسس کو طلب کیا گیا ہے۔ یہی صور بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کا ہے۔ بقول سابق وزیر اعلی معبوبہ مفتی کے بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کو ایک جیل خانہ بنا دیا گیا ہے۔

No comments: