جاہلت خوف کو فروغ دیتی ہے اور خوف نفرت کو اور نفرت تشدد میں بدلتا ہے۔ پاکستان میں مسجدوں سے نفرت اور تشدد کے نظریات کی بات آج کی نہیں ہے بلکے میں جب بچہ تھا تو مسجد سے نفرت اور تشدد کا ہی درس ملتا تھا۔ اسی کا نتجہ پاکستان میں لوگ مذہب کی بنیاد پر قتل ہوئے، جن کا گناہ بس یہ تھا کے وہ شعیہ تھے، دیوبندی تھے، بریلوی تھے، حدیثی،آغا خانی، احمدی تھے یا کسی اور مذہب یا فرقے سے تعلق رکھتے تھے یا یہ کے وہ لبرل تھے، مذہب اور سیاست کو مکس کرنے کے خلاف تھے اور شہری اور ریاست کے جدید تعلق/ضرورت پر زور دیتے تھے مگر کسی نے نہ سنی۔
مذہبی نفرت نے افغانستان، عراق، شام اور کشمیر کو قبرستان بنا دیا ہے مگر اب بھی ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کے آج ہم اکیسوی صدی میں نہیں رہتے بلکے چودہ سو سال قبل میں زندہ ہیں۔ ایسی سیاست کا نتجہ وہی ہوتا ہے جو پاکستان میں اس وقت ہورہا ہے اور ہمیں دکھ ہے کے ایک طرف عوام کو کرونا، مہنگائی، بیروزگاری، غربت، لاقانونیت سے لڑنا پڑھ رہا
ہے اور دوسری طرف دونوں طرف سے وہ حکومت ہو یا تحریک لبیک اس قسم کی منفی سیاست میں ملوث ہیں۔
ہے اور دوسری طرف دونوں طرف سے وہ حکومت ہو یا تحریک لبیک اس قسم کی منفی سیاست میں ملوث ہیں۔
No comments:
Post a Comment