حکومت پاکستان مذہبی پروپیگنڈے کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتی رہی ہے جس کا نتجہ آج معاشرے میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا ہوچکا ہے۔ قوانین کسی عقیدے، بھگوان، اللہ رسول کے تحفظ کے لیے نہیں بنتے بلکے معاشرے کے لیے بنتے جہاں لوگ ایک دوسرے کا احترام کریں اور زندگی قانون کے مطابق گذاریں۔ پاکستان میں مذہب کی بنیاد پرہر روز لوگ قتل ہوتے ہیں، لیکن نہ مذہبی انتہاء پسندی کے خلاف قوانین ہیں نہ ہی شہریوں کو قانون کے مطابق زندگی گذارنے کے حوالے سے تعلیمی نظام میں کوئی منظم بندوبست بلکے ہر مسجد، مدرسہ، فرقہ اپنی اپنی بانسری بجارہا ہوتا ہے۔ ایک فرقے کا مولوی اپنے اپکو مطلق سچ کا علمبردار اور دوسرے مذاہب، فرقوں، انکے مانے والوں اور خواتین کے خلاف نفرت پھیلانے میں مکمل طور پر مادر پدر آزاد ہوتا ہے اور ممبر سے نمازپڑھنے کے لیے جانے والوں کو سماج کے ہر پہلو پر بھاشن دیتا ہے جس کی نہ اسکے پاس تعلیم و سمجھ ہوتی ہے نہ تربیت اور یہ اسکا کام بھی نہیں ہوتا۔ اس کا کام اپنے فرقے کی مذہبی خدمات کو سرانجام دینا ہوتا ہے جو اسکی ڈیوٹی اور جس کی اسے اجرت ملتی ہے۔
United Kashmir Journal is non profit activities aiming at high lighting human rights issues with special focus on forcibly divided land/people of the State of Jammu Kashmir. We recognise the fact of diverse narratives between people of different cultural entities, a natural aspect of every society. There fore United States of Kashmir in our opinion would be best answer to all diverse narratives; capable of and guarantee for long lasting peace in the region.
Thursday, April 15, 2021
#TLP #HafizSaad #TLPupdates ایک درجن خواتین کا مظاہرہ اس بات کا اشارہ دیتا ہے کے عوام مذہبی نعرے کے میٹھے زہر کے نقصان کو سمجھ چکے ہیں۔ لبیک اللھم لبیک صرف کعبے کے گرد اور اللہ کے لیے مخصوص ہے جو اسلام سے قبل بھی تھا اور اسلام نے اسے اسی طرح وراثت میں لیا۔ اللہ کے علاوہ اور کعبے کے علاہ یہ نعرہ اسلام میں نئی ایجاد ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment