Sunday, September 2, 2018

شراب کے بارے میں جاہلت پر مبنی خیالات! قران شراب کو عقل والوں کے لیے نشانی قرار دے رہا ہے تو پھر یہ "ام الخبیس" کیسے ہوسکتی ہے؟

قران کی صورۃ النحل (16) آیات (67) کیا کہتی ہے اور اس کا اردو ترجمہ کہتا ہے؟ کیا یہ مذہبی جاہلت کا ایک سبب نہیں ہے؟

وَمِن ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالْأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَرًا وَرِزْقًا حَسَنًا إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ (قران 16:67)۔

جو اردو ترجمہ " سکرا و رزقا" کا یہاں کیا گیا ہے "نبیذ بناتے ہو اور اچھا رزق"۔ کیا اس سے کسی عام مسلمان کو کچھ سمجھ میں آیگا کہ یہ آیات کیا اور کس چیز کے بارے میں کہے رہی ہے؟ قران  شراب کے بارے میں  خمر اور سکر استعمال کرتا ہے۔ سکر، خمر کی نسبت زیادہ سخت شراب ہےجس کو عقل والوں کے لیے نشانی قرار دیا جارہا ہے۔ الکحول خود عربی لفظ ہے مگر قران نے الکحول استعمال نہیں کیا۔ الکحول قبل اسلام عرب شاعری میں استعمال ہوا ہے۔  دوسرے لفظوں میں قران شراب کو پریز/تعریف کررہا ہے لیکن  اس کے مد مقابل پاکستان کے کچھ  صحافی حضرات جن کی گفتگوں سے لگتا ہے کہ ان کی  قران کے بارے میں سمجھ زیادہ گہری نہیں ہوتی اور ان کی قران فہمی زیادہ تر پروپیگنڈا لٹریچر ہوتا ہے جس کا تعلق تاریخی طور پر سیاسی مقاصد سے رہا ہے۔ ان کے ججمنٹل تبصرے لوگوں کو گمراہ کرنے کا سبب بنتے ہیں بجائے اس کے کہ لوگوں تک صیح بات پنچے اور قران کو اس کے تاریخی پس منظر میں سمجھنے کی کوشش کی جائے نہ کہ عقیدے کی قید سے علم کو جاننے کی لاحاصل کوشش ہو۔ سوال یہ ہے کہ قران ایک طرف شراب کی تعریف کررہا ہے اور دوسری طرف اس کی مخالفت بھی کررہا ہے۔ اس کا سبب کیا ہے؟ اگر محترم تاریخ میں جانے کی کوشش کرتے تو وہ "ام الخبیس یا ام الخباس" میں نہ پھنس جاتے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اسلام سے قبل عرب شاعری میں  بھی یہ دونوں روجحانات ملتے ہیں۔ شراب کی حمایت اور مخالفت میں اسلام سے قبل معاشرہ بھی تقسیم نظر آتا  ہے۔ مجھے یہ سنکر تعجب ہوا کہ شراب کو "ام الخبیس یا ام الخباس" کہا گیا ہے۔ کسی حدیث پر اپنے موقف کو استوار کرنے سے ہہلے یہ دیکھنا ضروری ہوتا ہے کہ وہ حدیث قران سے متصادم تو نہیں ہے یا وہ قران میں کمی، اضافہ یا متصام ہے تو وہ حدیث نہیں ہے۔ "ام الخبیس یا ام الخباس" کی ٹرم سب سے پہلے میں نے ٹی وی پروگرام پر آفتاب اقبال کو استعمال کرتے ہوئے سنا اور اس کے بعد باقی سب نے آفتاب صاب پر ایمان لانا ہی کافی سمجھا بجائے یہ کہ اس کے بارے میں وہ خود بھی تحقیق کرتے۔
 شراب کو اسلام میں کبھی بھی حرام قرار نہں دیا گیا تھا۔ قران کا اصول یہ طے ہوا تھا، جو آج تک ہے کہ ہر چیز حلال ہے تا وقتکہ قران اس کو حرام نہ قرار دے۔ اس کی بنیاد قران کی صورۃ بقرا کی آیات ۱۷۳ ہے۔ حرام فقہ کے قانونی اصول کے تھت "لامکسم" ہے۔ اسی اصول کے تحت شراب، سود اور جوئے کوکبھی بھی حرام قرار نہیں دیا گیا۔ ان کے بارے میں قران صرف اخلاقی پوزیشن تک اپنے آپکو محدود رکھتا ہے اس لیے کہ یہ چیزیں معاشرے کی سماجی حقیقتیں ہوتی ہیں معاشرے تجربات کی بنیاد پر قوانین بناتے ہین نہ کہ عقیدے کی بنیاد پر۔  اپ مندرجہ ذیل میں ایک درجن سے زیادہ مسلمانوں کے انگریزی ترجمے کو دیکھ لیں اور  اس کو  اردو کے ساتھ ملا کر پڑہیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ اردو ترجمہ کرنے والا کس طرح لوگوں کو حقائق مسخ کر کے بیان کررہا ہے جس کا عکس ہمیں پاکستانی معاشرے پر زیادہ نظر آتا ہے۔  



And from fruits the date-palm, and the grapes, you take from it intoxicant and a provision good. Indeed, in that (is) surely a Sign for a people who use reason. (Qur’an 16:67) literal meaning word by word.

And [We grant you nourishment] from the fruit of date-palms and vines: from it you derive intoxicants as well as wholesome sustenance -in this, behold, there is a message indeed for people who use their reason! (Qur’an 16:67) Muhammad Assad.

And of the fruits of the date-palm, and grapes, whence ye derive strong drink and (also) good nourishment. Lo! therein is indeed a portent for people who have sense. (Qur’an 16:67) M. M. Pickthall.

And from the fruit of the date-palm and the vine, ye get out wholesome drink and food: behold, in this also is a sign for those who are wise. (Qur’an 16:67) Yusuf Ali (Saudi rev 1985).

And from the fruit of the date-palm and the vine, ye get out wholesome drink and food: behold, in this also is a sign for those who are wise. (Qur’an 16:67) by Yousuf Ali, Original 1938.

And of the fruits of the palms and the grapes-- you obtain from them intoxication and goodly provision; most surely there is a sign in this for a people who ponder. (Qur’an 16:67), Shakir.

From the fruit of the date palm and the grapes you derive intoxicants as well as wholesome food. Surely in this there is a sign for men of understanding. (Qur’an 16:67), Wahiduddin Khan.

From fruits of the date palm trees and grapevines you take to yourselves of it what obscures the mind and fairer provisions. Truly, in it is a sign for a folk who be reasonable. (Qur’an 16:67), Dr. Leleh Bakhtiar.

From the fruit of the datepalm and grapevine you derive intoxicants as well as fine nourishment; in that is a sign for folk who reason. (Qur’an 16:67), T. B. Irving.

And from the fruits of palm trees and grapevines you derive intoxicants as well as wholesome provision. Surely in this is a sign for those who understand. (Qur’an 16:67), Dr, Mustafa Khattab.

And (similarly) from the fruits of date-palms and grapes, you derive strong drink from it and good provision. Surely, there is indeed a sign for people who think. (Qur’an 16:67), Abdul Hye.

And also a lesson for you in the fruits of the date-palms and the grapes whereof ye take a liquor and a provision goodly; verily therein is a sign far a people who understand. (Qur’an 16:67), Abdul Majid Daryabadi.

And from the fruit of the date-palm and the grape-vine you derive both intoxicants and wholesome
provision. There is certainly a Sign in that for people who use their intellect. (Qur’an 16:67), Aisha Bewley.


قران کا جو اصول طے ہوا تھا کہ ہر چیز حلال ہے تاوقتکہ قران نے اسے حرام نہ قرار دیا گیا ہو کی بنیا قران کی صورۃ بقرا آیات 173  تھی جس میں صاف صاف کہا گیا تھا کہ کیا حرام ہے اور ان اشیاء کے نام دیے گے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ الکحول کو جب حنبلی/عباسی خلیفہ متوکل کے دور میں حرام قرار دینے کی کوشش کی گئی تو ان کو قران کے سیٹ اصول کے خلاف جانا پڑا اور گریک فلسفے کے اصول syllogism کو امپورٹ کرنا پڑا اور اس سے  analogy draw کر کہ حرام قرار دیا گیا نہ کہ قران کی بنیاد پر۔ اسی طرح سود اور جوا آج تک حرام نہیں قرار دیا گیا ہے۔  "انما حرم علیکم"۔ قران نے خود لفط حرام استعمال کیا ہے اور جو حرام ہیں ان کا نام بھی۔  



He has forbidden you only the Maytatah (dead animals), and blood, and the flesh of pork/ swine, and that which is slaughtered as a scrifice for others than Allah. But if one is forced by necessity without wilful disobedience nor transgressing due limits, then there is no sin on him. Truly, Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful. (Qur’an 2:173).









No comments: