Sunday, June 24, 2018

نفسیاتی ساہنسی طریقہ سے دوسروں کو ان کی خوبصورت بیوی ، آزادی، دولت اور ملک سے بھی محروم کیا جاسکتا ہے۔ شبنم چوھدری کی سچی کہانی ۔



دوسرے کی خوبصورت بیوی کو چوری کرنے کا انگریزی طریقہ؟ سچی کہانی۔
تحریر: شبنم چوھدری


یہ واقع 1947 کے قبل کی برٹش انڈیا کا ہے۔ جگہ تحقیق طلب ہے کہ مری ، گل مرگ یا شملہ تھا۔ گیسٹ ہوس کانام اور جگہ، انگریز کا نام ،گسٹ ہوس کے بیرے اور اس کی بیوی کا نام بھی تحقیق طلب ہیں لیکن یہ سچی کہانی ہے جو عام لوگوں میں آج بھی موجود، سنی اور سنائی جاتی ہے۔      
ایک انگریز اپنی چھٹیاں گزارنے گسٹ ہوس میں رکا۔ اس کی نظر گسٹ ہوس کے بیرے کی بیوی پر پڑی جو بہت سکسی، خوبصورت اور آئی کیچی تھی جس نے پہلی ہی نظر میں انگریز کے دل کو لوٹ لیا ۔ انگریز ہندوستان میں کام کر رہا تھا اور کلچر کا مکمل ادراک رکھتا تھا۔ انگریز نے نفسیاتی ساہنس ، جنت اور ہوروں کے لالچ کی مذہبی اخلاخیات کے ساتھ سنگین فراڈ کے نفسیات کے اصولوں سے کچھ رانمائی حاصل کی کہ ہر جاندار چیز کو ترغیب دینے کا بہترین طریقہ لالچ کے اندر چھوپی ہوئی دغا بازی ہی ہے جو مذہبی لوگ اور بادشا ہزاروں سالوں سے کامیابی کے ساتھ استعمال کرتے آئے ہیں۔ 
انگریز بیرے سے، "مجھے کوئی سیکس پاٹنر مل سکتی ہے؟" بیرا' "ہاں مل سکتی مگر وہ پیسے لیتی ہیں۔" انگریز: مسکرایا اور کہا، "جنٹلمین کیا پیسے کے بغیر بھی کوئ چیز ممکن ہے۔ ہر چیز کی کوئی قیمت ہوتی ہے اور قیمت پیسے سے ہی ماپی جاتی ہے۔ کتنی دیر تک آسکتی ہے۔" بیرا، "ایک ڈیڑ گھنٹے میں آجاہگی۔" یہ کہے کر بیرا کمرے سےچلا گیا ۔ بیرے نے بیوی سے کہا کہ یہ گورا تو لگتا ہے غیر شادی شدہ ہے۔ لڑکی مانگ رہا ہے۔ میں شہر جاتا ہوں تاکہ اس کے لیےلڑکی لیکر آہوں۔ بیرے کو ٹپ دونوں طرف سے ملتا تھا۔ گسٹ اور رنڈی دونوں سے ۔ کسی بھی مرد سے پوچھ لیں وہ آپ کو بتائے گا کہ آج بھی ہوٹل میں جا کر رکیں تو بیرا پوچھتا ہے۔ صاحب کوئی شراب مراب یا لڑکی وڑکی تو نہیں چاہیے ؟
بیرا لڑکی لیکر آیا، دروازے کو ناک کیا گورے کو سلام کیا اور لڑکی کو اندر بھیج دیا۔ گورے نے لڑکی سے پوچھا کیا پیوں گی۔ لڑکی کو انگریزی تو نہیں آتی تھی اس لیے گورے نے بیرے کو کہا کہ میرے لیے کافی لے کر آؤ اور لڑکی کے لیے چائے۔ بیرا کافی اور چائے دیکر چلا گیا تاکہ کھڑکی کے شیشے سے پورن فلم دیکھ سکے۔ پورن فلموں کے آنے سے پہلے بیروں نے ھندوستان اور پاکستان کے ہوٹلوں کے کمروں کی کھڑکیوں کے شیشوں کا رنگ کھرچہ ہوتا تھا۔ باہر سے چھپ کر جوڑے کے انٹرکورس اور آرگن ازم کی پوری پورن فلم دیکھتے تھے۔ بڑے بڑے فلم سٹارز کی پورن فلم بیرے اس وقت دیکھ چکے تھے جب پورن فلم کا تصور بھی نہیں تھا۔ انگریز نے نہ دروازہ بند کیا اور کھڑکی کے شیشے کو پہلے دیکھ چکا تھا۔ انگریز کو علم تھا کہ انڈین لوگ شرم و حیاء کا جھنڈا تو بہت بلند کرتے ہیں مگر کرتے سب کچھ ہیں۔ اس لیے وہ معاشرے کی ریاکاری کی، اس کے سماجی تضادات میں چھپی نفسیات کو سمجھتا تھا۔ لڑکی سامنے کو سامنے والی کرسی پر اور خود  اس کے سامنے والی کرسی پر بیٹھ گیا۔ لڑکی کے ساتھ کافی پی، آدھے گھنٹے تک گپ شپ کی۔ بیرا یہ سب کچھ کھڑی سے دیکھ رہا تھا اور ٹانگیں اٹھانے کی انتظار کرتا رہا۔ گورے کو پتہ تھا کہ وہ دیکھ رہا ہے۔ بیرے کو حیرانی ہوئی جب آدھے گھنٹے کے بعد ٹانگے اٹھنے کے بجائے گورے نے اس کو پکارا اور کہا کہ لڑکی کو واپس چھوڑ آہو۔ گورے نے جتنا لڑکی کا ریٹ تھا اس کے ساتھ کچھ ٹپ بھی شامل کیا اور بیرے کے سامنے یہ کہتے ہوئے " ینگ لیڈی میں نے بہت انجائے کیا ہے" لڑکی کے حوالے کیا۔ دوسرے دن پھر گورے نے کہا کہ آج بھی مجھے لڑکی چاہے ہوگی۔ بیرے نے ایک دوسری لڑکی بھیج دی۔ دوسرے دن بھی گورے نے نہ دروازہ بند کیا اور لڑکی کے ساتھ کافی پی، گپ شپ کی اور پیسے دیکر بیرے کو بولایا کے اس کو واپس چھوڑ آہو۔ بیرا دوسرے دن بھی یہ دیکھ رہا تھا۔ بیرا اپنے گسٹ کی پورن فلم بیوی کے ساتھ شیر اور اس پر خود استعمال کرتا تھا مگر یہ کہانی دونوں کے لیے حیران کن تھی۔ ان کے نزدیک گورے کا ہتھیار کام نہیں کررہا ہے اور وہ صرف لڑکیوں کے ساتھ ٹھرک جاڑتا ہے۔ تیسرے دن بھی گورے نے بیرے کو کہا کہ آج بھی مجھے لڑ کی چاہے ۔ تیسرے دن بیرے نے اپنی بیوی بھیج دی اس تصور کے ساتھ کہ گورے نے صرف گپ شپ کرنی ہے اور پھرپیسے بھی دیگا اس لیے رنڈی کیوں لائی جائے؟ 

بیرے نے اپنی بیوی اندر بھیج دی اور خود کھڑکی سے دیکھنا شروع کردیا۔ جوں ہی بیرے کی بیوی اندر آہی، گورے نے دروازہ بند کیا، پیچھے سے چٹکنی لگائی، اپنے کپڑے اتارے اور عورت کے کپڑے اتارکر بیڈ پر لیے گیا۔ بیرا ہمشہ اسی بیڈ روم میں جوڑے کے سیکس کی پورن فلم دیکھ کر بیوی کو سناتا تھا اور اس پر ٹرائی کرتا تھا۔ آج وہ اپنی بیوی کی پورن فلم گورے کے ساتھ دیکھ کر سر پکڑ کر بیٹھ گیا تھا۔ گورے نے اس کے ساتھ بھر پور سیکس کیا اور سیکس ختم ہونے کے بعد غسل کیا اور اپنی گود میں بیٹھا کر پوچھا کہ اسی کے ساتھ رہو گی یا میرے ساتھ چلو گی۔ عورت خاوند کے کمرے میں گئی، اپنا سامان پیک کیا اور اٹھا کرگورے کے ساتھ چل دی اور بیرا اپنے لٹنے پر رونے کے علاوہ کیا کر سکتا تھا۔


No comments: