United Kashmir Journal is non profit activities aiming at high lighting human rights issues with special focus on forcibly divided land/people of the State of Jammu Kashmir. We recognise the fact of diverse narratives between people of different cultural entities, a natural aspect of every society. There fore United States of Kashmir in our opinion would be best answer to all diverse narratives; capable of and guarantee for long lasting peace in the region.
قران میں چار شادیوں کی کوئی اجازت نہیں ہے بلکے مولویوں نے قران کو مسخ کیا ہوا ہے۔ جس ایت کو چار شادیوں کی بنیاد بنایا جارہا ہے وہ دوسری شادی نہیں بلکے یتیم بچوں کے ساتھ انصاف کرنے کا مطالبہ دونوں مرد عورت سے کرریی ہے۔
قران سورہ نساء ایت 1 انسانوں سے مخاطب ہے اور انسانوں میں عورت مرد بچے سب ہیں۔ سورہ نساء ایت 3 کو نساء کی ایات 1،2 سے الگ کر کے نہیں پڑھا جاسکتا۔ قران کی تعبیر و تشریع کا بنیاد اصول یہ طے ہے کے قران خود قران کی تعبیر و تشریع کرتا ہے۔
چار بیویاں نہیں۔ وڈیو دیکھیں۔
سورہ نساء ایت 1 انسانوں سے مخاطب ہے نہ کے صرف مردوں سے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے قران سے مرد کیسے نکال لیا اور ساتھ میں اس کے لئے ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کا حق بھی نکال لیا ہے مگر قران تو یہ نہیں کہتا۔
سورہ نساء ایت 2 اللہ تو بات بے سہارا/یتیم بچوں کے ساتھ انصاف کے لیے کر رہا ہے۔ اس سے مردوں نے اپنے لیے polygamy کے رواج کا جواز قران سے کیسے نکال لیا؟ کیا اس لیے کے وراثت میں ملنے والا مذہب جو اسلام کے نام سے پہچانا جاتا ہے اس کے ممبر و محراب پر قابض مرد ہے؟
سورہ نساء ایت 3 کو زیادہ بیویاں رکھنے کا جواز بنایا جاتا ہے اور یہ تعبیر و تشریع دو سو پچاس سال بعد بغداد میں شروع ہوئی جب حدیث کے نام پر صحابہ اور نبی کے نام سے کہانیاں گھڑنی شروع ہوئی۔ نبی ﷺ نے منع کیا تھا کے میرے نام سے منسوب کسی نے قران کے علاوہ کچھ لکھا ہے تو اسے مٹا دے۔ دوسو سال بعد پیدا ہونے والوں نے کسی تحریری ثبوت کے بغیر سنی سنائی باتوں کی بنیاد پر حدیث کی کہانیاں لکھی گی تھی۔ کیا آج بھی مولوی ممبر پر بیٹھکر اللہ کو چھٹے آسمان سے گرا کر یہ ثابت نہیں کرتے ہیں کے اللہ بھی کشش ثقل کے تعابے ہے اور سامنے بیٹھے مسلمان اس جھوٹ کی تائید اللہ اکبر کا نعرہ بلند کر کے کرتے ہیں۔
قران کی ایت یہ کہے رہی ہے کے اگر تمیں ڈر ہو کے تم بے سہارا/یتیم بچوں کے ساتھ انصاف نہ کرسکنے کا ڈر ہو تو تب یہ کرو مگر زیادہ یا کم بیویاں کہاں سے آگی ہیں؟ کیا حدیث لٹریچر قران میں کمی یا اضافہ کرسکتا ہے؟ مزید یہ کے قران تو دونوں جنس سے مخاطب ہے عورت اور مرد سے اور دونوں سے کہے رہا ہے کے اگر تم دونوں کو ڈر ہو کے انصاف نہیں کرسکو گے تو تب مائدے کرو دو دو، تین تین، چار چار سے۔ بات تو یہاں foster care اور یتیم بچوں سے انصاف کی اور ان کی دولت نہ کھانا کی ہورہی ہے لیکن دوسری شادی کہاں ہے؟ اگر بات شادی کی ہورہی ہے تو دونوں جنس کو کہا جارہا ہے، عورت اور مرد کو۔ اگر اس ایت سے polygamy کا جواز نکلتا ہے یعنی مرد کو ایک سے زیادہ شادیاں تو polyandry کا جواز بھی نکلتا ہے یعنی عورت کو بھی ایک سے زیادہ خاوند۔ ساری دنیا کے رسم و رواج کی تاریخ یہودیت کے گرد ہی نہیں گومتی۔
پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل جو ریاست کا مذہبی اور جنسی نسل پرست ہونے کا آفشل ثبوت ہے جہاں دوسرے عقیدے کے پاکستانی شہریوں کے ساتھ مذہبی اور جنسی تفریق مذہب کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ پاکستان کی ریاست میں کوئی ھندو نظریاتی کونسل؛ بدھ نظریاتی کونسل؛ کرسچن نطریاتی کونسل؛ پارسی نظریاتی کونسل؛ ذکری نظریاتی کونسل؛ یہودی نظریاتی کونسل؛ لادین نظریاتی کونسل نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کے ہر دوسرا مولوی ہر دوسرے دن ایک نیا مذہب گھڑتا نظر آتا ہے۔ ایک مثال نیچے اس وڈیو میں دیکھی جاسکتی ہے جس کے بارے میں یہ رائے عام طور پر پائی جاتی ہے کے اس کے پیچھے بھی پاکستانی ریاست کا ہاتھ تھا مگر کہانی اٹھنے سے پہلے ہی بیٹھ گئی. اس مولوی کا نام یوسف علی اور یہ اسی مذہبی پروجیکٹ کا حصہ تھا جو برطانیہ اور امریکہ نے اپنے ایجنٹوں جن میں پاکستان بھی ایک قابل ذکر کردار رہا ہے تخلیق کراتا رہا ہے۔ دہشتگرد، خود کش بمبار،امیر المومنین، خلیفہ نبی اور پتہ نہیں کیا کیا نام دیکر عوام کے مذہبی جذبات کو سیاسی مفاد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور یہ ساری ٹرمز کے کردار اسی فکٹری سے نکلنے والا مال رہا ہے۔
یہ مولوی صاحب نیچے والے وڈیو میں اللہ کو قادر مطلق کی سیڑی سے اتار کر کشش ثقل کے تعابے خالق سے کم کر کے مخلوق بنا چکا ہے۔ مولوی کو اتنا بھی نہیں پتہ کے گرنا یا اٹھنا کشش ثقل کے سبب ہے اور ہرمذہبی انسان کے نزدیگ اللہ قادر مطلق ہے، قانون طبیعیات کے تعابے نہیں بلکے وہ مابعد الطبیعیات کا انسانی تصور ہے۔
نیچے وڈیو میں محروم خادم رضوی ہے جسے جھوٹ بولنے کی تربیت ایسے لگتا ہے کے خفیہ ایجنسیوں کے ماہرین نفسیات نے دی ہے۔ جھوٹ بولتے ہوئے اسکی باڈی لنگویج دیکھیں۔ یہ اپنا سورس بتائے بغیر لوگوں سے کہے رہا ہے کے حضرت موسی کو دوبارا طبیعی زندگی دی گی تھی اور وہ دنیا پر صرف علم دین کو ملنے آئے تھے اور اسے پھانسی کے پھندے پر چڑا کر واپس چلے گے۔ کسی ایک نے بھی یہ سوال نہیں کیا کے یہ انفارمیشن اسے کہاں سے ملی؟ اُس کے نماز جنازے میں لاہور شہر سے لاکھوں پاکستانی شامل ہوئے تھے جس سے پاکستانی معاشرے کی تعلیم و تربیت اور ان کے اسلام کے معیار کا پتہ چلتا ہے! سامنے بت بنے بیٹھنے والوں اور جھوٹ پھلانے والوں دونوں کے لیے یہی کہا جاسکتا ہے کے لعنت الله الا الکاذبین المنافقون، ہم اتنا ہی کہے سکتے ہیں۔ پاکستان کا اسلام مولویوں کی جاہلت کا نام ہے اور پاکستانی ریاست اس جاہلت کے فروغ میں پہلے دن سے ملوث ہے۔ ککر کے درختوں پر سیب کبھی نہیں لگتے۔
طارق جمیل جنت کا نقشہ بتاتے ہوئے 130 فٹ لمبی حور کا بتا رہا ہے مگر کسی فشکنل کہانی کی تحریرکا ثبوت دینے کی ضرورت بھی معسوس نہیں کر رہا ہے۔ اسلام آنے سے دو سو سال قبل کی ایک پنٹنگ شام کے ایک چرچ سے ملی تھی جس میں نبی ابراھیم، نبی موسی اور نبی یعقوب ہیں اور نبی یعقوب ان دونوں کوحور دے رہا تھا اور تصویر میں جو حوردے رہا تھا وہ حور انگوروں کا گچھا تھا نہ کے خواتین۔ مسلمان مولویوں پر جنسی نفسیات کی کشش اتنی زیادہ سوار رہی ہے کے انگورں کی جگہ جنت میں خواتین نظر آنے لگی۔
یہ مولوی صاحب جنہوں نے اللہ کے قانون کو ہی بدل دیا؛ غیر متحرک کو متحرک کردیا۔ یعنی کعبہ ایک بلڈنگ اور بلڈنگ چل نہیں سکتی مگر انہوں نے چلا کر اسے بغداد پہنچا دیا اور بغداد میں جا کر اس بلڈنگ نے شیخ عبدلقادرجیلانی کا طوائف کرنا شروع کردیا۔ اللہ اور نبی کا طوائف نہ کرسکا مگر ایک بزرگ کا طوائف لازم کیا! دنیا کے کون سے مذہب میں ایسے نمونے ہیں جن کو دنیا کے اسٹیج پر سجانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلامی نطریات کونسل کے بت خانے سے ہی اس قسم کے ہرے برآمد ہوسکتے ہیں ورنہ انسانوں کی طرح سوچنے والے ایسے ہرے کہاں پیدا کرسکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment