Sunday, July 31, 2022

The sit-in protest by the people's rights forum in Rawalakot, Poonch, Jammu Kashmir continues and is now entering the 3rd day today. #Rawalakot #Poonch #JammuKashmir






راولاکوٹ (یوکے نیوز) پاکستان کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر کے جنوبی حصے میں گزشتہ کئی دنوں سے بلخصوص پونچھ میں عوام اپنے بنیادی حقوق کے لئے مطالبات کے حوالے سے احتجاجی مظاہروں کرتے رہے ہیں اور پاکستان کی مسلط کٹھ پتلی حکومت عوام کے مطالبات سنے کے بجائے پرآمن اجتجاج کے خلاف تشدد پر اتر آئی تھی۔ اس بے رحمانہ تشدد کے نتجے میں کئی پرامن مظاہرین زخمی ہوئے جنہیں گرفتارکے بعد بھی حرست کے دوران تشدد اور ٹاچر کا نشانہ بنایا گیا جبکے پاکستان نے اقوام متحدہ میں ٹاچرنہ کرنے کے پروٹوکول پر دستخط کئے ہوئے ہیں۔ اس وقت تک نہ ان پولیس افسران کو گرفتار کیا گیا ہے نہ بے گناہ اور پرآمن مظاہرین کو رہا کرکے ان کو اذیت دینے پر معافی اور حرجانہ دینے 
 کے بارے میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔ 
اس کے مقابلے میں بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں عوام آزادی کے حق میں اور ھندوستان کے خلاف نعرے لگاتے ہیں، بچے فوج پر پتھر پھینکتے ہیں اور کچھ لوگ فوج پر مسلح حملے کرتے ہیں لیکن میں نے نہیں سنا کے وہاں پر بھی گرفتار کرنے کے بعد ٹاچر اور تشدد کیا گیا ہو۔
 گزشتہ چار دنوں سے جاری احتجاجی دھرنے کا اب کٹھ پتلی انتظامیہ نے نوٹس لیتے ہوئے سات رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو مطالبات کا جائزہ لینے کے لیے احتجاجی مظاہرین کی مذاکراتی کمیٹی سے مذاکرات کرے گی۔ اس بات کا اعلان کٹھ پتلی وزیراعظم نے حلقہ نمبر چار اور پانچ کی پاکستانی جماعت پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے ملاقات اور ضلعی اور ڈویژنل انتظامیہ کے اجلاس کے بعد کیا۔ قبل ازیں ضلعی انتظامیہ نے کٹھ پتلی وزیراعظم  نام نہاد آزاد کشمیر کو ان واقعات سے متعلق بریفگ دی ۔ کٹھ پتلی وزیراعظم کی اعلان کردہ کمیٹی کے ارکین کٹھ پتلی وزیر قانون وسیاحت سردار فہیم ربانی کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے۔ جس کے ممبران میں کٹھ پتلی وزیر جنگلات سردار میر اکبر خان کٹھ پتلی وزیر تعلیم سکولز دیوان علی چغتائی کٹھ پتلی وزیر ہائیر ایجوکیشن ملک ظفرکٹھ پتلی وزیر برقیات چوہدری ارشد سمیت سابق امیدواران نام نہاد اسمبلی سردار نیئرایوب اور سردار آرزش شامل ہیں۔ توقع ہے کہ کمیٹی پیر کو مذاکرات کرنے راولاکوٹ جایگی۔ واضح رہے کہ بے اختیار حکومتی کمیٹی جس میں دو وزیر شامل تھے پہلے بھی مذاکرات کر چکے ہیں جو ناکام ہو گے تھے۔

No comments: