Saturday, March 27, 2021

Establishment kia hai ?? baray sahafion kay gehray jawab #SaeedChaudhary #RaziDada #WajahatMasood



  اس یوٹیوب وڈیوں کی گفتگو سے پاکستان کے ریاستی نظام کی کچھ حقیقت سامنے آتی ہے اور وہ لوگ جو بہتری کی امید لگائے بیٹھے ہیں ان کو مایوسی ہی ہوگی۔ کوئی بھی ریاست نہ کبھی کلنڈسٹائن طریقوں سے چلی ہے نہ کبھی چل سکتی ہے۔ بادشاہ جو خود قانون کا سرچشمہ ہوتا ہے وہ بھی قانون کے سامنے جوابدے ہوتا ہے۔ جیوری کا نظام آیا ہی اس لیے تھا کے بادشاہ جج کو لگاتا تھا اس لیے جج اپنے لگانے والے کے خلاف فیصلہ کیسے دیگا؟ تب جج کی جگہ فیصلہ کرنے کی طاقت جیوری کو منتکل ہوئی جو عام لوگ ہوتے ہیں جن میں چھ مرد اور چھ خواتین اور صرف وہ مخصوص کیس کے لیے چنے جاتے ہیں۔
جس ملک میں سزا موت موجود ہواورمزید یہ کے مذہبی امریت کا ماحول ہو وہاں پر یہ صورت حال اور بھی تشویش ناک ہے۔ عوام کو معاشرے کا سماجی اور قانون شعور دینے کے بجائے مذہبی کہانیوں کا میٹھا زہر دے کر نام نہاد کھڑدجال اورامام مہدی کی امید پر گہری نید تو سولایا جاسکتا ہے مگر قانون طبیعیات کے تعابے تبدیلی اور بہتری ممکن نہیں ہے۔
حکمرانی قانون/رولز کی ہوتی ہے نہ کے شخص یا پوزیشن کی۔ شخص/پوزیشن قانون کو لٹر اور اسپرٹ کے مطابق نافظ کرتا ہے نہ کے خود لاقانونیت کا سرچمشہ بن جائے؟ یہ وہ بنیادی سوچ ہے جسے تبدیل کئے بغیر کوئی معاشرہ قانون کی حکمرانی کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ امریت کا سماجی شعور شخصی غلامی کے تصور کو فروغ دیتا ہے جہاں قانون کے احترام کے بجائے شِِخص اور پوزیشن کو قانون سمجھا جاتا ہے جس کا نتجہ لاقانونیت کا کلچر ہی ہوگا۔ 
 ملکہ برطانیہ کی بیٹی کے کتے نے ایک دفحہ پارک میں دوسرے شخص پر حملہ کردیا تھا جس پر جج نے شہزادی کو عام شخص کو ملنے والی سزا سے دوگنی اس بنیاد پر دی تھی کے اسے عام شخص کے مقابلے میں زیادہ ذمدار ہونے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں اکثرصحافی بات کرتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ وہ قانون سے نہیں ڈرتے کے قانون کی خلاف ورزی نہ ہو جائے بلکے وہ کسی ان دیکھی قوت سے ڈرتے ہیں جو قانون سے بالا تر ہے اور کسی آہین اور قانون کے سامنے جواب دے نہیں۔ کیا ایسا معاشرہ کبھی ترقی کرسکے گا؟ میرا جواب نفی میں ہے۔

No comments: