حقیقت ٹی وی جو ایجنسیوں کا فرنٹ فیس ہے لگتا ہے، عمران خان اور ارددگان کا بڑا حمایتی، تمارم عرب عوام کی قومی آزادی اور خومختاری کا مخالف اور ان کی آزادی کو ختم کرکے مذہب کے نام پر خلافت کے نوآبادیاتی نظام کی دوبارا بحالی چاہتا ہے۔ اپنے اس وڈیوں میں وہ اس بات پر خوف پھیلا رہا ہے کے چہرے کے پڑھنے کے نظام سے کیا کیا خطرات وابستہ ہونگے۔
ظاہری بات ہے جو لوگ رشوت، کرپشن، چوری، ڈاکے اور منشیات سے پیسے بناکر کیش کی شکل میں چھپا کر رکھیں گے، ان کے لیے تو مشکلات لازمی طور پر ہیں۔ مزید یہ کے مجرموں کا قانون اور انصاف سے بچنا بھی مشکل ہوجایگا۔ اس سے معاشرے میں بہت زیادہ بہتری آیگی۔ جس طرح قانون اور انصاف جرائم سے لڑنے کے لیے اپنے اندر بہتری لاتا ریتا ہے اسی طرح مجرم بھی اپنے جرائم کے فروغ کے لیے نئے نئے طریقے تلاش اور ایجاد کرتے رہتے ہیں۔ ہر نئی تخلیق کے فائدے بھی اور نقصانات بھی ہوتے ہیں مگر فائدے اور نقصان کے تناسب دیکھا جاتا ہے۔ یہی پہلو معاشرے کی سماجی ساخت کے بنانے میں فیصلہ ساسی پرغالب ریتا ہے جو معاشرے کے فائدے اور نقصان کے تناسب کا نتیجہ ہوتا ہے نہ کے مطلق۔ فائدہ اگر نوے فیصد ہے تو مجھے اپنی آزادی کے دس فیصد حصے پر سمجھوتا کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی مگر پاکستان کے ان بچاروں کا کیا ہوگا جن کو گھروں سے اٹھا کر غائب کردیا جاتا ہے؟ پاکستان میں عوام کو تو آزادی حاصل ہی نہیں ہے۔ حقیقت ٹی وی نے پاکستان کے عوام کی اس صورت حال پر کبھی کوئی وڈیو نہیں بنائی؟ کیا وہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں؟ کیا پاکستان کی پارلیمنٹ، سپریم کورٹ، حکومت، فوج اور ایجنسیوں کو تنخواہ عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے نہیں ملتی؟ کیا یہ وہ سوالات نہیں ہیں جن پر حقیقت ٹی وی کو وڈیو بنائی چاہے؟
No comments:
Post a Comment